خواتین کو بااختیار بنانے کی پہل: سرینگر میں ماڈل نکاح نامہ اجراء

یہ ماڈل نکاح نامہخواتین پراُن کے شوہر کے تمام حقوق کے علاوہ منکوحہ کو کچھ مخصوص صورتوں کی بناءپر حق طلاق تقویض کرتا ہے

Advertisement
Advertisement
- Advertisement -

بلال بشیر بٹ +محمد عمر بٹ،آنلی کشمیر
سرینگر/آنلی کشمیر/معروف سماجی انجمن’احساس‘جوکہ کشمیر میں خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے مصرف عمل ہے نے اپنی کوششوں کو جاری رکھتے ہوئے 31جولائی کوسرینگر میں ماڈل نکاح نامہ کا اجراءکیا جس خواتین پراُن کے شوہر کے تمام حقوق کے علاوہ منکوحہ کو کچھ مخصوص صورتوں کی بناءپر حق طلاق تقویض کرتا ہے۔یہ ماڈل نکاح نامہ سرینگر کے ایک مقامی ہوٹل میں ماڈل نکاح نامہ مختلف مسلکوں و طبقات کے متعدد علمائےکرام ،سیول سوسائٹی ممبران، ماہرین تعلیم ،سابق جج صاحبان اور خواتین کے حقوق کے لئے سرگرم کارکنان کی موجودگی میں اجراءکیا گیا۔تقریب میں بات کرتے ہوئے انجمن ’احساس‘ کے بانی و سیکریٹری محترمہ ازبیرعلی نے ماڈل نکاح نامہ کے غرض و غایض ، محرکات، اس کے وجودمیں لانے کی آشد ضرورت پر مفصل روشنی ڈالی۔انہوں نے کہا دراصل یہ پہل گروپ کی طرفسے خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے ایک اور کوشش کے تناظر میں دیکھی جاسکتی ہے جس میں متعدد علمائے کرام ،اسکالروں کو شامل کر کے خواتین کو درپیش سماجی مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے اور ان کے قلع قمع کرنے کے علاوہ خواتین کے حقوق کو جامع انداز میں وضاحت کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا موجودہ نکاح نامہ جسے دوسرے الفاظ میں شادی کامعاہدہ بھی کہا جاتا ہے میں خواتین کے حقوق ، سماج میں مظبوط طریقہ سے زندگی گزارنے اور بااختیار بنانے کے لئے وضاحت سے بیان نہیں کیا گیا ہے جس سے خواتین کو آگے چل کر مسائل درپیش رہے ہیں۔انہوں نے کہا مختلف نکاح نامے جو بازار میں دستیاب ہے اس میں کئی خامیاں ہیں جس کو پر کرنے کے لئے ہم نے علماءکرام،اسکالروں سے مل کر ہم نے جامع و مفصل نکاح نامہ متعارف کیا ہے جس کو عوامی سطح پر فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ماڈل نکاح نامہ میں جن علماءکرام،اسکالر حضرات نے اپنا تعاون اور انتھک کوششوں سے اس کو مرتب کیا ان میں مولانا سید الرحمن شمس، مولانا شوکت حسین کینگ،مولانا شیخ غلام نبی نوری،مولانا غلام رسول حامی، مولانا سجاد حکیم،مولانا شبیر فلاحی وغیرہ شخصیات شامل ہے۔سول سوسائٹی سے وابستہ حضرات جنہوں نے اس میں اپنا تعاون دیا ان میں سابق جج گوس النسا، معروف ماہرین تعلیم پروفیسر نصرت اندرابی، پروفیسر اے جی مدہوش ، پروفیسر حمید نسیم رفیع آبادی، سابق بورڈ آف اسکول ایجوکیشن چیئرمین بشیر احمد ڈار، سابق صدر کے سی سی آئے شکیل قلندر،شاہد شبیر وغیرہ شامل ہے ۔ماڈل نکاح نامہ کے اجراء کرنے کے موقعہ پر بات کرتے ہوئے سید الرحمن شمس نے کہا ہم نے اس کی اہمیت و ضرورت کے متعلق میرواعظ کشمیر مولوی محمدعمر فاروق کو جانکاری دی ہے جس پر انہوں نے اس کے متعلق غور و خوض سے سوچھنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔شمس نے کہا ضرورت اس بات کی ہے کہ یہ کاغذات تک ہی محدود نہ رہے بلکہ عملی طور اس پر عمل ہو اور ہم مختلف مذہبی لیڈران سے رابطہ میں ہے تاکہ اس کا دائرہ وسیع سے وسیع تر ہو۔مولاناشوکت حسین کینگ نے بات کرتے ہوئے کہا گزشتہ کئی برسوں سے خواتین کے کئی وفود نے اس مسئلے پر ان سے بات اور کچھ اہم تجاویز پیش کئے جن کو اس میں شامل کیا گیا ہے۔مولانا شیخ نوری نے موضوع پر بولتے ہوئے کہا ہمارا مانا ہے کہ اس مسئلہ پر یہ ایک مثبت اقدام ہے تاہم ابھی عوامی سطح پر جانکاری کے لئے مہم چلانے کی ضرورت ہے اور عوامی ردعمل اس کا ایک اہم حصہ ہے۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ احساس گروپ خواتین کے حقوق اور ان کو بااختیار بنانے کے لئے گزشتہ ایک دہائی سے مصروف و محو ہے،احساس کے ممبران نے علماءکرام،مذہبی اسکالروں،سول سوسائٹی ممبران کے ساتھ کئی میٹنگیں کر کے اس ماڈل نکاح نامہ کو مرتب کیا ہے۔واضح رہے اس سے قبل جموں و کشمیر متحدہ مجلس علماءنے دین اسلام میں خواتین کے حقوق سے متعلق ذیلی کمیٹی کے سرکردہ اراکین کا ایک اہم اجلاس میرواعظ منزل نگین پر مجلس علماءکے امیر میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں کئی خواتین این جی اوزکی ذمہ داروں نے بھی شرکت کی۔جس دوران دین اسلام میں حقوق نسواں جیسے انہیں والدین کی وراثت میں سے حصہ ، حق مہر ،طلاق، خلع، گھریلو تشدد جیسے معاملات پرتفصیل کے ساتھ غورو خوض کیا گیا اور گفتگو ہوئی ۔ اس ضمن میں حاضرین اجلاس کی جانب سے چند قیمتی آرائ، تجاویز اور مشورے سامنے آئے۔ نشست میں فیصلہ لیا گیا کہ عورتوں کو درپیش مسائل و معاملات کے حوالے سے ایک پورا مہینہ مختص کیا جائے جس میں مبلغین ، علماء، واعظین، ائمہ مساجد اور خطباءنماز جمعہ اور دینی مجالس و محافل میں کشمیریعورتوں کو درپیش مسائل کو نہ صرف اجاگر کریں گے بلکہ اس ضمن میں عوام میں بیداری کی مہم چلائیں گے۔ متذکرہ نشست میں جن سرکردہ علماءاور خواتین این جی اوز سے وابستہ ارکان نے شرکت کی ان میں مفتی نذیر احمد قاسمی، مولانا شوکت حسین کینگ، ایم ایس رحمن شمس، منتشا بشیر وغیرہ شامل تھیں۔

Our Social Networks

join our wHATSAPP CHANNEL

 

Advertisement

Latest

Advertisement

Related Articles

Advertisement
error: Content is protected !!